کرسچن کمیونٹی کے لیے عیسائی نہیں بلکہ مسیحی لکھا اور پکارا جاے۔ سپریم کورٹ کا حکم۔
اسلام آباد : (جاگ مسیحی نیوز 11 مئی 2018) سپریم کورٹ نے کرسچن کمیونٹی کے افراد کے لیے عیسائی کی جگہ مسیحی لفظ استعمال کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری حکام کو حکم دیا ہے کہ ہر قسم کے ریکارڈ میں کرسچن کمیونٹی کے لیے عیسائی کی جگہ مسیحی کا لفظ استعمال کریں ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کرسچن کمیونٹی کو مسیحی کی جگہ عیسائی کہنے کے معاملے پر دائر درخواست کی سماعت کی۔
درخواست انٹرنیشنل مینارٹی رائٹس فورم کے چئیرمین سموائیل پیارا کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں کرسچن کمیونٹی کو مسیحی کہنے کی بجاے عیسائی کہنے کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے عدالتی کاروائی کے دوران اس معاملے کو دیکھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے 175 ویں اجلاس میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ کرسچن کمیونٹی کو عیسائی کی جگہ مسیحی کہنے میں کوئی شرعی عزر یا رکاوٹ نہیں ہے اور نہ ہی یہ بات اسلامی شریعت کے منافی ہے۔
جس کے بعد 28 اور 29 ستمبر کو منعقدہ اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل نے کرسچن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو عیسائی کی بجاے مسیحی کہنے کی منظوری دے دی تھی۔
تاہم اس حوالے سے متعلقہ سرکاری اداروں نے کوئی قدم نہیں اٹھایا تھا ۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کے 175 ویں اجلاس میں کیے گئے فیصلے کی بنیاد پر حکم جاری کرتے ہوے کرسچن افراد کے لیے عیسائی کی جگہ مسیحی کا لفظ استعمال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر قسم کے ریکارڈ میں کرسچن کمیونٹی کے لیے عیسائی کی جگہ مسیحی کا لفظ استعمال کریں ۔ جس کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے یہ معاملہ حل ہو جانے پر درخواست نمٹا دی گئی۔