ظلم کا نشانہ بننے والی مسیحی خاتون سکول ٹیچر کو تاحال انصاف اور زندگی کا تحفظ نہ مل سکا 

ظلم کا نشانہ بننے والی مسیحی خاتون سکول ٹیچرکو تا حال انصاف اور جان کا تحفظ نہ مل سکا ۔ جبکہ ایک ماہ سے زائدہ وقت گُزر گیا ۔     

قصور (جاگ مسیحی نیوز 6 دسمبر 2018) ظلم کا نشانہ بننے والی مسیحی خاتون سکول ٹیچر کو ایک ماہ سے زائدہ وقت گُزر گیا تا حال انصاف اور جان کا تحفظ نہ مل سکا پولیس ملزمان کے ساتھ ملی بھگت میں مصروف ۔ 

ضلع قصور کے ایک گاوں کچا پکا چک نمبر 43 سراے مغل پتوکی گورنمنٹ ایلمنٹری سکول کا ہیڈ ماسٹر ظہیر عباس مسیحی خاتون ٹیچر عشرت صبا کے ساتھ جنسی تعلق بنانے کی ایک عرصہ سے کوشیش کرتا رہا اور عشرت صبا کی نیک نیتی کی وجہ سے وہ بری طرح ناکام رہا ۔ 

جبکہ ہیڈ ماسٹر ظہیر عباس نے ایک دن نئے حربے کے ساتھ مسیحی خاتون ٹیچر عشرت صبا کو سکول کے دفتر میں بلا کر مذہبی بنیادوں کو جواز بنا کر مرد و عورت کے درمیان قابل اعتراض سوال کیے ۔ جس پر عشرت صبا نے معذرت کرتے ھوے کہا کہ آپ یہ سوال میرے شوہر سے یا پھر کسی پاسٹر و مسیحی مرد سے کریں ۔  میں ایک عورت ذات ھوں پلیز میرے ساتھ اس طرح کے سوال و گفتگو نہ کریں ۔ 

اور ہیڈ ماسٹر ظہیر عباس نے اسی دوران اپنے موبائل سے ٹیچر عشرت صبا کو کچھ اسائمنٹ دکھانے کا کہا تو موبائل پر انتہائی فحاشی ویڈیو سامنے لا کر دکھا دی ۔ جس پر عشرت صبا کو غصہ آیا اور اس نے اپنا دامن پاک صاف رکھنے کی غرض سے ہیڈ ماسٹر کے منہ پر رجسٹر دے مارا ۔ علاوہ اس کے ہیڈ ماسٹر ظہیر عباس خاتون عشرت صبا کو روپے پیسے کے لالچ میں ڈال کر جنسی تعلق بنانے کی کوشش کرتا رہا ۔ لیکن مسیحی خاتون ٹیچر ہیڈ ماسٹر ظہیر عباس کی گندی غلیظ سوچ و حرکات کے سامنے اپنی پاکیزگی اور ایمان پر مضبوط رہی ۔  

اور مسیحی ٹیچر نے متعلقہ چیف ایگزیکٹو تعلیم آفس قصور کو اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کی ایک  تحریری شکایت کی اور چیف ایگزیکٹو ایجوکیشن آفیسر قصور نے  ہیڈ ماسٹر ظہیر عباس کو خبردار کرتے ہوے کہا کہ وہ  مسیحی خاتون ٹیچر سے معافی مانگیں اور ہیڈ ماسٹر نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور معافی کی درخواست کی ۔

لیکن اگلے دن 7 نومبر 2018 کو ہیڈ ماسٹر ظہیر عباس کا بھائی جاوید ناصر اور ساتھ چار نامعلوم افراد سکول میں داخل ھوے اور جاوید ناصر کے ہاتھ میں پستول تھا اور آتے ہی زور زور سے للکارتے ہوے بول رہا تھا کہ  کہاں ہے وہ چوڑھی ٹیچر جس نے میرے بھائی  کے آگے بولنے کی جرات کی ہے۔ میں اُسے جان سے مار دوں گا ۔ میں کبھی بھی اسے زندہ نہیں چھوڑوں گا ۔

 اور اس دوران مسیحی ٹیچر کو اسحلہ کی بنیاد پر انتہا کی حد تک خوف زدہ  گیا اور سرکاری سکول میں غنڈہ گردی کرتے ہوے گندی غلیظ زبان کا استعمال کرتے رہے اور  گالیاں دیتے رہے اور سرکاری سکول جو ملک کا ایک تعلمی ادارہ ہے اس کے تقدس کو پامال کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی اور مسیحی ٹیچر جو کہ ایک عورت ذات تھی۔ اس کی تذلیل کرنے کی بھی انتہا کردی ۔ اور مسیحی خاتون ٹیچر کو  گولی مارنے کی کوشش کرتے رہے اور مذید موجود سکول کے ٹیچرز سٹاف اسے پکڑ کر حاطہ سکول سے باہر لے گئے ۔

جبکہ 9 نومبر 2018 کو متعلقہ تھانہ میں اس واقعہ پر جاوید ناصر اور اس کے ساتھ چار نامعلوم افراد کے خلاف FIR درج کی گئی۔ لیکن ملزمان گرفتار نہ ھوے اور پولیس کے ساتھ مک مکا کر کے عبوری ضمانتیں کرا لیں گئیں اور ملزمان سرعام للکارتے ھوے ۔ مسیحی ٹیچر عشرت صبا کو جان سے مار دینے کی سنگین دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ 

 تاحال ایک ماہ سے زائدہ وقت گزر گیا ہے اور مسیحی خاتون  ٹیچر کو پولیس ڈیپارٹمنٹ تحفظ و انصاف فراہم کرنے میں کوئی مدد نہیں کر رہا ۔ بلکہ ملزمان کے ساتھ مل کر کیس دبانے کے لیے مسیحی ٹیچراور اس کے خاندان کو حراساں اور پریشان کر رہا ھے ۔ 

جبکہ ملزمان عشرت صبا کو جان سے مار دینے کی مذید دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ اور سرعام للکار رہے ہیں کہ اوپر سے نیچے تک ہماری حکومت ہے یہ ایک چوڑھی ھمارا کیا بیگاڑ سکتی ہے ۔ 

جبکہ مسیحی خاتون ٹیچر عشرت صبا انتہائی شریف اور مہذب خاندان سے تعلق رکھنے والی ہیں ۔ اس وقت وہ اپنے مخالفین کی طرف سے انتہائی پریشان اور مشکل مصیبت اور خطرہ سے دو چار ہیں ۔ اور ان کو اپنے مال و جان کے تحفظ کی اشد ضرورت ہے جبکہ مقررہ حکومت اور ملکی ریاستی  اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کریں ۔ 

ایسی صورت حال میں مسیحی ٹیچر عشرت صبا نے حصول انصاف کے لیے حکومتی اداروں اور خاص طور پر ان تمام وکلا کو جو انسانیت کی بنیاد پر دل میں درد رکھتے ہیں سے درخواست کی ہے کہ قانونی طور پر وہ ان کی مدد کریں ۔ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں جو کام کر رہی ہیں وہ بھی  حصول انصاف کے لیے مدد کریں ۔ 

واضع رہے کہ پارٹی بنیادوں پر ملزمان اپنے دل و دماغ میں موجودہ حکومت کو اوپر سے نیچے تک اپنی حکومت کا خیال پیدا کر کے اپنے علاقے میں بدمعاشی اور غنڈہ گردی کا بازار گرم کیے ہوے ہیں ۔

 اور وہ اپنے گندے گھناونے فعل پر شرمندہ ھونے کی بجاے الُٹا ایک مسیحی خاتون سکول ٹیچر کو حراساں کر رہے ہیں اور قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں ۔ جس نے ان کے دل و دماغ کی گندی غلیظ  حرکتوں کو منظر عام پر لا کر ۔ ملک بھر کی عورت ذات ٹیچرز کو عزت اور دلیری بخشی ۔ 

وزیراعظم پاکستان عمران خان ۔ وزیراعلی پنجاب سرادار عثمان  بزدار ۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری ۔ صوبائی وزیر براے انسانی حقوق و اقلیتی امور اعجاز عالم آگسٹین اور ایم این اے شنیلا روت سے گزارش کی جاتی ہے ۔
کہ مسیحی خاتون ٹیچر عشرت صبا کے واقعہ پر فوری ایکشن لے کر ان کے ساتھ ہونے والے ظلم کو پس پردہ ڈالنے والے تمام ذمہ دار افراد کی انکوائری کی جاے۔
اور عدالت ملزمان کی عبوری ضمانتیں کنسل کر کے ملزمان کو گرفتار کرے اور آئین و قانون کے تحت سزا دے۔
اور ظلم کا نشانہ بننے والی ایک مظلوم مسیحی خاتون ٹیچر کو انصاف مل سکے اور حکومت عشرت صبا اور اس کے خاندان کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرے۔
تا کہ یہ اپنے خاندان سمیت مذید کسی بڑے خطرے سے بچ سکیں ۔ جاگ مسیحی نیوز
رابطہ : عشرت صبا ⬅03004681826 

Comments
* The email will not be published on the website.
I BUILT MY SITE FOR FREE USING