حالیہ مردم شماری کے بعد ابھی تک مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کی درست تعداد کا علم نہیں ہو سکا ۔ قومی اسمبلی ذیلی کمیٹی مذہبی امور میں انکشاف
اسلام آباد 2 اپریل 2018 قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی براے مذہبی امور کے اجلاس میں وزارت کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ نیشنل کمیشن براے اقلیت کے گزشتہ 4 سالوں کے دوران 5 اجلاس منقعد ہوے ہیں اور اجلاسوں میں اقلیتوں کو درپیش مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے کسی قسم کی کوئی تجاویز منظور نہیں کی گئی 1998 کی مردم شماری کے تحت ملک میں اقلیتوں کی تعداد 50 لاکھ کے قریب ہے جبکہ حالیہ مردم شماری کے بعد ابھی تک اقلیتوں کی درست تعداد کا علم نہیں ہو سکا
کمیٹی نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے اراکین پارلیمنٹ اور وزارت مذہبی امور کے بلوں کو یکجا کر کے اسے قومی کمیشن براے غیر مسلم پاکستانیوں کے حقوق کا نام دے کر 15 دنوں میں دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے
ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنویز علی محمد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی کے اراکین لعل چند ملہی ۔ اور شاھدہ اختر علی کے علاوہ بل کی محرک رکن اسمبلی بیلم حسنین اور وزارت مذہبی امور کے حکام نے شرکت کی اجلاس میں کمیٹی کے رکن لال چند ملہی نے کہا کہ اس بل کا مقصد ملک میں اقلیتوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک آزاد اور خود مختار کمیشن کی تشکیل دینا ہے
جو کہ ہر قسم کے حکومتی دباو سے آزاد ہو انہوں نے کہا کہ اس کمیشن میں پورے ملک سے 10 ممبران ہوں گے اور کمیشن اقلیتوں کو درپیش مسائل کے علاوہ ان کی زمینوں پر قبضوں اور دیگر مسائل کے حل کا جائزہ لے کر حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے گا
اس موقع پر وزارت مذہبی امور کے ایڈیشنل سیکرٹری اشرف لخجاز نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے قومی کمیشن کا قیام 1990 میں لایا گیا تھا جس کی منظوری وفاقی کابینہ نے دی تھی تاہم 18 ویں ترامیم کے بعد اقلیتوں کا شعبہ صوبوں کے پاس چلا گیا ہے اور دو صوبوں نے اقلیتوں کے حوالے سے کمیشن بھی قائم کیا گیا تھا اس کا نام تبدیل کر کے قومی کمیشن براے مذہبی رواداری رکھ دیا گیا ہے اور وفاقی وزیر مذہبی امور اس کمیشن کے سربراہ ہیں
انہوں نے بتایا کہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق ملک میں اقلیتوں کی تعداد 50 لاکھ کے قریب تھی جس میں 20 لاکھ مسیحی 21 لاکھ ہندو 2 لاکھ 86 ہزار قادیانی اور 2 لاکھ 96 ہزار دیگر مذاہب کے لوگ شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ حالیہ مردم شماری کے بعد ملک میں اقلیتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے تاہم ابھی تک اقلیتوں کی درست تعداد مردم شماری کے حکام نے فراہم نہیں کی
اس موقع پر کنویز علی محمد خان نے استفسار کیا کہ گزشتہ 4 سالوں کے دوران اس کمیشن کے کتنے اجلاس منعقد ہوے ہیں ۔ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ گزشتہ 4 سالوں میں 5 اجلاس منعقد ہوے ہیں کمیشن کا نہ تو کوئی دفتر ہے اور نہ ہی کوئی مستقل سٹاف ہے اور کمیشن نے 4 سالوں کے دوران کوئی خاطر خواہ کام یا کارکردگی نہیں دکھائی اس موقع پر کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی اقلیتوں کے حوالے سے کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے
گزشتہ 4 سالوں سے اقلیتوں کے حوالے سے درپیش ہونے والے پرائیویٹ ممبر بل لٹکانے کی کوشش کی جا رہی ہے اس موقع پر بل کے محرک لال چند ملہی نے کہا کہ جب بھی پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا جاتا ہے تو وزارت کو بھی ہوش آ جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں میرا بل تیرا بل سے نکل کر اقلیتوں کو درپیش مسائل کا حل ایک اسلامی ملک ریاست کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور ہم پیش ہونے والے بل کی حمایت کرتے ہیں
کمیٹی کے کنویز علی محمد خان نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جامع بل پیش کیا جاے اور بل کو قومی کمیشن براے غیر مسلم پاکستانیوں کے حقوق کا نام دیا جاے
انہوں نے وزارت کے حکام کو ہدایت کی کہ تینوں پرائیویٹ ممبر بل سرکاری بل کے نکات اکھٹے کر کے ایک جامع بل 15 دنوں میں پیش کیا جاے پرائیویٹ ممبر بل پیش کرنے والے تینوں ممبران کے ناموں کا ذکر کیا جاے