میرے کزن کو ننگا کر کے مجھے مجبور کیا جا رہا تھا کہ میں اس کے ساتھ ۔ ۔ ۔ ۔

میرے سامنے ایف آئی اے والوں نے میرے کزن کی پتلون اتاری اور مجھے انتہا کی حد تک مجبور کیا جا رہا تھا کہ میں اپنے کزن کے ساتھ ۔ ۔

میرے سامنے ایف آئی اے والوں نے میرے کزن کی پتلون اتاری اور مجھے انتہا کی حد تک مجبور کیا جا رہا تھا کہ میں اپنے کزن کے ساتھ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

لاہور 5 مارچ 2018  توہین مذہب کے الزام میں شاھدرہ سے گرفتار دو مسیحی  نوجوانوں میں سے ایک نے ایف آئی اے بلڈنگ کی چوتھی منزل سے چھلانگ لگا دی ۔ ایف آئی اے نے ساجد مسیح اور اس کے 21سالہ کزن پطرس مسیح کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ دو روز قبل ساجد مسیح نے ایف آئی اے بلڈنگ کی چوتھی منزل سے چھلانگ دی جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا ہے اور تاحال میو ہسپتال میں زیر علاج جہاں اس کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جا رہی ہے ۔ 

 میو ہسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ”ساجد مسیح کی حالت اس وقت بھی انتہائی تشویشناک ہے، اس کی دونوں ٹانگیں ٹوٹی ہوئی ہیں، ایک آنکھ اندر دھنس گئی ہے اور دوسری پر شدید زخم آیا ہے۔ اس کا سر بھی کئی جگہ سے پھٹا ہوا ہے۔اس کے کئی آپریشن کرنے پڑیں گے لیکن اس کی حالت اتنی تشویشناک ہے کہ فی الحال اس کا آپریشن نہیں کیا جا سکتا۔ ساجد مسیح کے تحفظ کے لیے میو ہسپتال میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔ 

الجزیرہ ٹی وی رپورٹ کے مطابق ساجد مسیح کا کہنا تھا کہ دوران تفتیش ایف آئی اے والوں نے میرے سامنے میرے کزن کو ننگا کر دیا اور مجھے مجبور کیا کہ میں منہ سے اس کے ساتھ شرمناک حرکت کروں۔ اس پر میں نے کھڑکی سے چھلانگ لگا دی۔

“رپورٹ کے مطابق 19فروری کو ایک ہجوم لاہور کے نواح میں واقع ایک مسیحی بستی میں داخل ہوا جس کا کہنا تھا کہ پطرس نے ان کے مذہب کی توہین کی ہے۔ پطرس ان کے ہاتھ نہ لگ سکا جس پر اس کی جان بچ گئی لیکن اس پر ایف آئی اے حرکت میں آئی اور ان دونوں نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

Comments
* The email will not be published on the website.
I BUILT MY SITE FOR FREE USING