پطرس مسیح کا موبائل کسی نے چوری کر کے تصویریں اپ لوڈ کر دیں ۔ اہلخانہ اور مسیحی حلقے 

شاہدرہ میں مسیحی نوجوان پطرس مسیح توہین رسالت کے الزام میں گرفتار 

لاہور: شاھدرہ میں مسیحی نوجوان پر توہین رسالت کا الزام ۔  مشتعل مسلمان مظاہرین کا مسیحی لڑکے کے گھر کا گھیراؤ اور پیٹرول پھینک کر جلانے کی کوشش ۔

لاہور 21 فروری 2018 شاہدرہ کے علاقے میں مسیحی آبادی کے گھروں پر تقریبا تین ہزار لوگوں نے ایک نوجوان لڑکے پطرس مسیح کے گھر کا گھیراؤ کر لیا ۔ان تمام لوگوں کا مطالبہ تھا کہ پطرس مسیح کو ان کے حوالے کیا جاۓ کیوںکہ وہ سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر اپ لوڈ کر رہا ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق محمد اویس نامی شخص نے تھانہ شاہدرہ کی حدود میں ایک ایف آئی آر درج کروائی جس میں یہ شکایت کی گئی کہ پطرس مسیح نامی لڑکا سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر لگا رہا ہے جو مسلمانوں کے جزبات مجروح کرنے کا سبب بن رہے ہیں لہذا پولیس نے دفعہ 295 سی کے تحت توہین مذہب کے قانون کے تحت اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

مگر مشتعل افراد کی تسلی صرف مقدمہ درج کرنے سے نہیں ہوئی انہوں نے پطرس مسیح کے گھر کا گھیراؤ کر لیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ اپنے ساتھ پٹرول بھی لے کر آۓ تھے تاکہ اس کے گھر کو آگ لگائی جا سکے مگر پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالا ت کو قابو کر لیا اور پطرس کے باپ کو گرفتار کر کے تھانے لے گۓ ۔  

مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پطرس کو ان کے حوالے کیا جاۓ تاکہ وہ اس کا سر قلم کر کے مار سکیں جب کہ مسیحی حلقوں کا یہ کہنا تھا کہ پطرس اس جرم میں ملوث نہیں ہے اس کا موبائل فون کچھ دن پہلے چوری ہو گیا تھا اور چورانے والے شخص نے یہ ساری تصاویر اپ لوڈ کی ہیں اس میں اس کا کوئی قصور نہیں پطرس مسیح مکمل طور پر بے قصور ہے ۔  

تاہم تحقیقی ادارے اس سارے معاملے کی تفتیش کر رہے ہیں مگر اس سبب سے علاقے میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے آس پاس کے مسیحی  گھرانوں نے اس علاقے سے اپنی جانیں بچانے کے لیۓ نقل مکانی شروع کر دی ہے جب کہ اس سارے معاملے میں پاکستانی میڈیا کی خاموشی کو سب لوگ معنی خیز قرار دے رہے ہیں ۔

تحریک لبیک یا رسول اللہ کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ پطرس مسیح کو فی الفور پھانسی دی جاۓ ورنہ وہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے پر مجبور ہو جائیں گے ۔جب کہ باوثوق اطلاعات کے مطابق پطرس مسیح نے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے ۔اور پولیس اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے ۔

واضع رہے کہ مشہور معروف برانڈ بنانے والی کمپنیوں کا ایک فقرہ ہے کہ بس نام ہی کافی ہے ۔ اسی طرح پاکستان میں کسی مسیحی یا دیگر اقلیتوں میں سے کسی کو جان سے مارنے کے لیے آسان ترین طریقہ بس توہین رسالت کا الزام ہی کافی ہے ۔ خواہ جھوٹا ہی کیوں نہ ھو ویسے بھی آج تک کوئی سچا ثابت نہیں ھو پایا ۔ رمشا مسیح ۔ ایوب مسیح ۔ یہاں تک کہ معروف کیس آسیہ بی بی سمیت متعدد اور کیس ہیں جو جھوٹ کی بنیاد پر بناے گئے ۔ ذاتی انا کی بنیاد پر مسلمانوں نے جھوٹے الزام لگا لگا کر اس قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ھیں ۔  

Comments
* The email will not be published on the website.
I BUILT MY SITE FOR FREE USING