مسلم شخص کا بارہ سالہ مسیحی بچی کے ساتھ انتہائی غلط حرکات اور تشدد
مسلم شخص کا بارہ سالہ مسیحی بچی کے ساتھ انتہائی غلط حرکات اور تشدد
مسلم شخص کا بارہ سالہ مسیحی بچی کے ساتھ انتہائی غلط حرکات اور تشدد
بچی کی ماں کے پوچھنے پر اس پر بھی تشدد کر ڈالا جبکہ چچا آگے آیا تو خوب مارا پیٹا اور سر پھاڑ کر پولیس کو گرفتار کرا دیا۔ پولیس مکمل طور پر مسلم شخص کی طرفداری میں مصروف۔ (مسیحی خاندان کے ساتھ ظلم کی انتہا ھو گئی)
لاہور: (جاگ مسیحی نیوز 3 مئی 2018) ٹھوکر نیاز بیگ کے نواحی گاوں گوپراہ میں 12 سالہ مسیحی بچی کی والدہ کے مطابق کہ ان کی بیٹی بنام مقدس بوٹا گورنمنٹ سکول میں زیر تعیلم ہے اور جاتے آتے وقت راستے میں محمد اقبال جٹ نامی شخص ان کی بچی کو اکثر تنگ کرتا رہتا تھا اور نازیبا گفتگو اور غیر مناسب حرکات کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ جبکہ آج اس نے بچی کو بہت ہی پریشان کیا اور بچی نے گھر آ کر مجھے اس کی شکایت کی تو دوسرے دن میں خود بچی کو سکول سے لینے کے لیے چلی گئی اور جب میں اور میری بیٹی راستے میں آ رہے تھے تو محمد اقبال جٹ نے بچی کو مخاطب کر کے پہلے کی طرح غلط اور غلیظ آوازیں کسنا شروع کر دیں جن کو سن کر میرے سے برداشت نہ ہو سکا اور میں نے اس شخص کو پوچھا کہ تم میری بچی کے ساتھ اس طرح کیوں کرتے ہو۔ کیا تیرے گھر میں بہنیں نہیں ہیں؟
اور اس شخص محمد اقبال نے یہ سنتے ہی مجھے بھی گالیاں دینا اور ہم دونوں ماں بیٹی کو مارنا شروع کر دیا جس کے نتیجے ہم دونوں شدید زخمی ہوئیں اور دوران لڑائی اس شخص نے جب میری آنکھوں کے سامنے میری بیٹی کی طرف ہاتھ بڑھایا تو میں نے اپنی بیٹی اور اپنی عزت اور جان بچانے کی غرض سے نیچے سے ایک پتھر پکڑ کر محمد اقبال جٹ کو دے مارا جس کے نتیجے میں اس کا سر پھٹ گیا۔
اور اس شور شرابے اور لڑائی کی خبر جب میرے گھر پہنچی تو میری بیٹی مقدس کے چچا سلمان مسیح نے جب گھر کے باہر یہ صورت حال دیکھی کہ محمد اقبال جٹ مجھے اور میری بیٹی مقدس پر تشدد کر رہا ہے اور ساتھ بلند آواز میں گندی غلیظ قسم کی گالی گلوچ کر رہا ہے تو وہ چھڑانے کی غرض سے بھاگ کر آیا۔
اور محمد اقبال جٹ نامی شخص نے اس پر بھی فورا حملہ کر دیا اور آتے ہی اسے پتھر مار کر سر پھاڑ دیا اور چند اور لوگوں کو ساتھ ملا کر سلمان مسیح اور مجھے اور میری بیٹی مقدس بوٹا کو انتہائی مارا پیٹا گیا جس سے ہم تینوں شدید زخمی ہو گئے۔
اور محمد اقبال جٹ نے 15 پر کال کر کے مقدس کے چچا کو پولیس سے گرفتار کروا دیا اور پولیس نے سلمان کو تھانہ چونگ میں بند کر رکھا ہے اور کوئی بھی پولیس والہ محمد اقبال جٹ کے خلاف ہماری درخواست نہیں لے رہا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
بارہ سالہ مسیحی بچی مقدس بوٹا کے ساتھ ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے اس کے خاندان نے وزیر اعلی پنجاب سے اپیل کی ہے کہ ان کی مدد کی جاے اور محمد اقبال جٹ کے خلاف مقدمہ درج کیا جاے اور اس کو سخت سزا دے کر ہمیں انصاف فراہم کیا جاے۔