یروشیلم میں امریکی سفارتخانے کی تعمیر کے ساتھ ہی ہزاروں سال پرانی پیشنگوئی پوری ھو گئی ۔یہودی عالم دین کا دعوہ 

یروشیلم میں امریکی سفارتخانے کی تعمیر کے ساتھ ہی ہزاروں سال پرانی پیشنگوئی بھی پوری ھو گئی ۔ یہودی عالم دین کا دعوہ 

یروشلیم میں امریکی سفارتخانے کی تعمیر کے ساتھ ہی یہ ہزاروں سال پرانی پیشنگوئی پوری ہو گئی اور اب سب سے بڑی جنگ شروع ہونے والی ہے یہودی عالم کا دعوی سامنے آتے ہی دنیا میں کھلبلی مچ گئی ۔  

نیو یارک مانیٹرک ڈیسک 17 مئی 2018 امریکہ کی طرف سے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلیم منتقل کرنے پر اسرائیلی جشن منا رہے ہیں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے متعلق اب ایک ایسا تہلکہ خیز دعوی منظر عام پر آ گیا ہے کہ دنیا میں کھلبلی مچ گئی ایک یہودی عالم حلیل وئیس نے دعوی کیا ہے کہ امریکہ کے اپنا سفارتخانہ یروشلیم منتقل کرنے سے ہزاروں سال پرانی پیشنگوئی پوری ہو گئی ہے اور اب یہودی مسیح کی واپسی اور دنیا کے خاتمے کے مراحل کے قریب آ چکے ہیں ۔ 

یہودی عالم حلیل وئیس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پیغمبروں کی اس پیشنگوئی کے درست ثابت ہونے کے بعد اگلا مرحلہ اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ کا ہے اور یہ اب تک کی سب سے بڑی جنگ ہو گی ۔ اب دنیا اسرائیل میں تیسرے بڑے گرجا گھر کی تعمیر کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ یہودی عالم دین حلیل وئیس کا مذید کہنا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ دنیا کو سیدھے راستے پر لیجا رہے ہیں اور اس سے اچھائی اور برائی کا از سر نو تعین ہو رہا ہے ۔ یہ قیامت کے آنے کی ابتدائی نشانیوں میں سے ہیں جن کا آغاز اسرائیل کا یروشلیم پر دوبارہ قبضے سے ہوتا ہے ۔

نوٹ فرمائیں یہودی عالم دین حلیل وئیس نے مسیح کے دوبارہ سے پیدا ہونے کا نہیں بلکہ آسمان پر زندہ گئے یسوع مسیح کے واپس آنے کا ذکر کیا ہے کیونکہ ان کے لفظ ( واپسی )  سے ساری غلط فہمی دور ہو جاتی ہے ۔  اور پھر اسرائیل میں تیسرے بڑے گرجاگھر کی تعمیر کا ذکر کیا ہے اور گرجا گھر کا مطلب بھی کلیسیا ہے اور اس بات پر مسیحی پہلے دن سے قائم ہیں ۔  یہودی عالم دین کے دعوے و بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ اسرائیل میں لوگ بڑی تیزی کے ساتھ مسیح مصلوب کو قبول کرنے کی طرف آ رہے ہیں اور انجیل مقدس میں بھی یہ بات واضع ہے کہ یسوع المسیح کے آنے سے پہلے تمام اسرائیل اس پر ایمان لائیں گئے ۔

Comments
* The email will not be published on the website.
I BUILT MY SITE FOR FREE USING