پاکستان کو مذہبی آزادی کے حوالے سے خاص تشویش والے ممالک میں شامل کیا جاے ۔ یو ایس سی آئی آر ایف کی امریکی حکومت کو تجویز
پاکستان کو مذہبی آزادی کے حوالے سے خاص تشویش والے ممالک میں شامل کیا جاے ۔ یو ایس آئی آر ایف کی امریکی حکومت کو تجویز ۔
واشنگٹن 28 اپریل 2018 بین الاقوامی مذہبی آزادی کے امریکی ادارے یو ایس سی آئی آر ایف نے امریکی حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جاے جہاں مبینہ طور پر مذہبی آزادیوں کی یا تو سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا جاتا ہے یا ان پر قدغنیں لگائی جاتی ہیں ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یو ایس سی آئی آر ایف کی تازہ رپورٹ میں جن 16 ممالک کے حوالے سے یہ تجویز پیش کی گئی ہے ان میں برما ۔ سنٹرل افریقہ پپبلک ۔ چین ۔ اریڑیا ۔ ایران ۔ نایجریا ۔ شمالی کوریا ۔ روس ۔ سعودی عرب ۔سوڈان ۔ شام ۔ تاجکستان ۔ ترکمانستان ۔ ویتنام ۔ اور ازبکستان بھی شامل ہیں
یاد رہے کہ ان میں سے 10 ممالک برما ۔ چین ۔ اریڑیا ۔ ایران ۔ شمالی کوریا ۔ سعودی عرب ۔ سوڈان ۔ تاجکستان ۔ ترکمانستان ۔ اور ازبکستان پہلے ہی امریکی وزارت خارجہ کی واچ لسٹ پر ہیں اور تازہ ترین رپورٹ میں ان کو اس فہرست پر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ اور پاکستان کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ نے گزشتہ سال سنگین ترین لسٹ میں ڈالنے کی بجاے ایک مخصوص درجہ بندی قائم کی تھی جسے سپیشل واچ لسٹ قرار دیا گیا تھا اور اس پر صرف پاکستان ہی تھا
سنہ 1998 کے بین الاقوامی آزادیوں کے قانون کے تحت بنایا گیا ادارہ امریکی وزارت خارجہ کو دنیا کے مختلف ممالک میں مذہبی آزادی کے حوالے سے تجاویز پیش کرتا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں لشکر طیبہ ۔ لشکر جھنگوی ۔ دولت اسلامیہ خراسان ۔ اور تحریک طالبان پاکستان جیسی تنظیموں نے مذہبی اقلیتوں کو نشانے پر رکھا ہوا ہے رپورٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے ان دہشت گرد تنظیموں کو ٹھیس پہنچی ہے تاہم مذہبی اقلیتوں کو ابھی بھی بہت بڑی مشکلات کا سامنا ہے
رپورٹ میں پاکستان کے مسیحی ۔ احمدی ۔ شعیہ اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کے ساتھ اب بھی امتیازی سلوک معاشرتی اور مذہبی طور پر جاری ہے ۔ رپورٹ میں میڈیا پر بھی تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ میڈیا اپنے الفاظ کے چناو کے حوالے سے اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچاتا ہے اس حوالے سے ٹی وی اینکر عامر لیاقت کی مثال بھی دی گئی ہے ۔ رپورٹ میں پاکستان کے تعلیمی نظام پر بھی تنقید کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان کا نصاب عدم برداشت کے بیچ عوام میں ہوتا ہے
توہین مذہب کے قوانین کے حوالے سے رپورٹ کا کہنا ہے کہ ان کے ذریعے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سنہ 2011 سے اب تک تقریبا 100 توہین مذہب کے کیسز کیے جا چکے ہیں اور تقریبا 100 افراد ایسے ہی مقدمات میں قید ہیں جن میں سے 40 کو سزاے موت سنائی جا چکی ہے