عراق میں ابتدائی مسیحیوں کی خانقاہ (چرچ) پر 600 سال بعد بننے والے حضرت (یوناہ) نبی کے مقبرے کے نیچے اب 3000 ہزار سال پرانا محل دریافت ۔ حیرت انگیز انکشاف۔ 

عراق میں ابتدائی مسیحیوں کی خانقاہ (چرچ) پر 600 سال بعد بننے والے۔

حضرت (یوناہ) یونس نبی کے مقبرے کے نیچے اب 3000 سال پرانا محل دریافت ۔ حیرت انگیز انکشافات ۔ 

بغداد(جاگ مسیحی نیوز 4 دسمبر 2018) میڈیا رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں تباہ ہونے والے ایک تاریخی مقبرے کے نیچے سے تین ہزار سال پرانا محل دریافت ہوا ہے،شمالی عراق کے شہر موصل کی ایک پہاڑی کو نبی حضرت (یوناہ) یونس کی پہاڑی کہا جاتا ہے۔ یہ جگہ صدیوں سے عبادت کا مقام رہی ہے۔ ابتدائی مسیحی دور میں یہاں ایک خانقاہ (چرچ) قائم ہوئی تھی اور پھر 600 سال بعد اسے حضرت (یوناہ) یونس کے مقبرے میں تبدیل کر دیا گیا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق جولائی 2014 میں اس مقبرے کو دہشت گرد  تنظیم دولت اسلامیہ نے دھماکے سے اڑا دیا۔ شدت پسندوں کا دعویٰ تھا کہ یہ حضرت (یوناہ) یونس نبی کا مقبرہ نہیں ۔ بلکہ مسیحیوں کی عبادت گاہ تھی اور اسی بنیاد پر اسے تباہ کر دیا گیا ۔

اس مقبرے کی تباہی کی فوٹیج دنیا بھر میں دکھائی گئی۔ پیغام واضح تھا کہ کوئی بھی مقدس مقام دولت اسلامیہ کی شدت پسندی سے محفوظ نہیں ہے۔ لیکن حضرت (یوناہ) یونس کے مقبرے کی تباہی سے اس تاریخی پہاڑی کی کہانی ختم نہیں ہوئی بلکہ اسے ایک نیا رخ مل گیا۔

 تباہی کے بعد یہ سوالات پیدا ہوئے کہ اس کی بنیادوں کی نیچے کیا دفن ہے۔ 2018 کے موسم بہار میں بی بی سی عربی کی ایک ٹیم ان گردآلود مگر شاندار سرنگوں میں گئی جو اس پہاڑی میں دریافت ہوئی تھیں۔اس ٹیم نے فوٹوگرامیٹری تکنیک کی مدد سے وہاں موجود اشیا کی ہائی ریزولوشن تصاویر اتاریں اور جاننے کی کوشش کی کہ اس تباہی کے نتیجے میں سامنے آنے والے آثار کی حقیقت کیا ہے

۔حضرت(یوناہ) یونس کا نام و واقع بائبل مقدس میں پرانا اور نیا عہد نامہ میں  واضع ہے ۔ اور نیا عہد نامہ انجیل مقدس کے 600 سال بعد مسلمانوں کے  قرآن میں بھی ہے ۔ بائبل مقدس کے مطابق حضرت (یوناہ) یونس کو خدا نے نینوا جا کر منادی کرنے کا کہا کہ لوگ اپنے گناہوں سے باز آئیں اور توبہ کریں ۔ لیکن یوناہ نبی خدا کے حکم پر عمل کرنے کی بجاے وہ کسی دوسری طرف چل نکلے ۔ جس کے نتیجے میں وہ دوران سفر  مچھلی کے پیٹ میں بھی تین دن رہے ۔ اور بعدازاں یوناہ نبی نے خدا سے  توبہ کی اور خدا کے حکم کے مطابق نینوا گئے ۔ جو اشوریہ سلطنت کا دارالحکومت تھا۔

حضرت(یوناہ) یونس کی منادی کا مقصد نینوا کے شہریوں کو خبردار کرنا تھا کہ اگر انھوں نے گناہوں سے توبہ نہ کی تو وہ تباہ ہو جائیں گے۔ اور قرآن میں حضرت یونس کا نام و ذکر ھونے کے سبب مسلمانوں نے بھی اس بات کو مضبوط کر لیا کہ حضرت (یوناہ) یونس کی ہڈیاں اسی مقام پر رکھی گئی تھیں جہاں یہ ابتدائی مسیحیوں کی بہت بڑی مذہبی خانقاہ (چرچ) تھی ۔ 

 یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ یہاں پر اس وہیل مچھلی کا دانت بھی ہے جس کے پیٹ میں روایت کے مطابق حضرت یونس رہے ۔ جبکہ تازہ ترین تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حضرت(یوناہ) یونس واقعی وہاں پر دفن نہیں تھے۔ درحقیقت حضرت (یوناہ) یونس کی قبریں دنیا بھر میں مختلف مقامات پر بتائی جاتی ہیں۔

Comments
* The email will not be published on the website.
I BUILT MY SITE FOR FREE USING