صوبائی اقلیتی وزیر کا مسیحی لڑکیوں پر پولیس تشدد کا نوٹس
صوبائی اقلیتی وزیر کا مسیحی لڑکیوں پر پولیس تشدد کا نوٹس
صوبائی وزیر اقلیتی امور کا مسیحی لڑکیوں کو غیر قانونی طور پر پولیس حراست میں رکھنے کا نوٹس
سی پی او فیصل آباد48 گھنٹے میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت ۔ واضع رہے کہ پولیس وحشیانہ اور ظالمانہ تشدد کرنے سے ایک لڑکی کی دونوں ٹانگیں ناکارہ کر دی اب وہ چل پھر نہیں سکتی ۔
لاہور۔(جاگ مسیحی نیوز 10 جنوری 2019) صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور اعجاز عالم آگسٹین نے فیصل ا ٓباد کی تحصیل جھمرہ کی دو مسیحی لڑکیوں کو پولیس کی غیر قانونی حراست میں رکھنے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے سی پی او فیصل آباد اشفاق احمد سے ٹیلیفونک رابطہ کرتے ہوئے معاملے کی غیر جانبدارانہ اور مکمل شفاف جانچ کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق صائمہ اور سدرہ نامی دو مسیحی لڑکیوں کو ایک گھر میں ملازمت کے دوران سونا چوری کے الزام میں پولیس نے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھتے ہوئے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ لڑکیوں کو مردوں کے بیرک میں رکھا گیا ہے۔
جس پر صوبائی وزیر انسانی حقوق واقلیتی امور اعجاز عالم نے نوٹس لیتے ہوئے سی پی او ٖفیصل آباد کو ہدایت کی کہ 48گھنٹے کے اندر معاملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف انکوائری رپورٹ پیش کی جائے جبکہ لڑکیوں کو فی الفور عورتوں کے بیرک میں منتقل کرنے کے ساتھ کسی لیڈی اہلکار کو لڑکیوں کے ساتھ ڈیوٹی پر تعینات کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی بالخصوص اقلیتوں کے ساتھ ذیادتی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے سی پی او کو کہا کہ اگر لڑکیوں کو بناء ایف آئی آر پولیس حراست میں رکھا گیا ہے تو یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جس میں شامل افراد کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کرکے محکمانہ کارروائی کی جائے۔صوبائی وزیر نے لڑکیوں کے اہلخانہ کو یقین دلایا ہے کہ انہیں ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا اور تحریک انصاف کی حکومت میں خواتین کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا۔