آسیہ بی بی کے قانونی دفاع کے لیے پاکستان جاؤں گا۔ وکیل سیف الملوک
آسیہ بی بی کے قانونی دفاع کے لیے پاکستان جاؤں گا۔ وکیل سیف الملوک
آسیہ بی بی کے قانونی دفاع کے لیے پاکستان جاوں گا۔ وکیل سیف الملوک کا عزم
ایمسٹرڈیم ( جاگ مسیحی نیوز 27 دسمبر 2018ء)میڈیا رپورٹ کے مطابق مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے جلا وطن وکیل سیف الملوک نے کہا کہ میں آسیہ بی بی کے قانونی دفاع کے لیے پاکستان ضرور جاؤں گا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی موکلہ آسیہ بی بی کے قانونی دفاع کے لیے پاکستان واپس لوٹ جاؤں گا۔ یاد رہے کہ سیف الملوک جان کو خطرے کے پیش نظر پاکستان سے ہالینڈ چلے گئے تھے جہاں وہ تاحال مقیم ہیں۔
واضح رہے کہ مغربی ممالک نے آسیہ بی بی کو کرسمس پاکستان سے باہر منانے کی دعوت دی تھی۔ کئی مغربی ممالک نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آسیہ بی بی کو کرسمس منانے کے لیے یورپ جانے کی اجازت دی جائے۔ آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے نیدرلینڈ، جرمنی ، انگلینڈ اور فرانس میں متعلقہ حکام سے بات کی ، جنہوں نے آسیہ بی بی کو کرسمس منانے کے لیے یورپی یونین ممالک کا سفر کرنے کے لیے حکومتی اجازت دلوانے کا کہا تھا۔
قبل ازیں جرمنی نے پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی اور ان کے اہل خانہ کوپناہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ نومبر میں جرمنی کے رکن پارلیمان پروفیسرہیربرٹ ہرٹے نے ایک جرمن ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق بھی کی اور بتایا کہ جرمن حکومت نے آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کے افراد کو رہائشی ویزا جاری کرنے کی اجازت دے دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ فیصلہ آسیہ اور ان کے اہل خانہ نے کرنا ہے کہ وہ جرمنی آنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
کیونکہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا بھی آسیہ بی بی کو اسی طرح کی پیشکش کر چکے ہیں۔ اس طرح اب آسیہ کے پاس انتخاب کا مکمل اختیار موجود ہے کہ وہ کس مغربی ملک میں رہائش اختیار کرنا چاہتی ہیں، تاہم اس حوالے سے آسیہ بی بی کی جانب سے کوئی فیصلہ کیے جانے کی اطلاع تاحال موصول نہیں ہوئی نہ ہی انہوں نے اس حوالے سے کوئی بیان دیا کہ وہ کس ملک میں پناہ لینا چاہتی ہیں۔
یاد رہے کہ آسیہ بی بی گذشتہ 8 سال سے سینٹرل جیل ملتان میں قید تھیں۔انہیں توہین رسالت کے کیس میں پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔جس کو لاہور ہائیکورٹ نے برقرار رکھا۔ تاہم 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی پر لگنے والے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ آسیہ بی بی کے خلاف کسی قسم کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا تھا، اسی باعث ان کی پھانسی کی سزا ختم کرتے ہوئے انہیں رہا بھی کرنے کا حکم جاری کیا گیا ۔
اس فیصلے کے بعد ملک میں تشدد پسند مذہبی جماعت تحریک لبیک کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔ ملک کے بڑے شہروں میں حالات کئی روز تک کشیدہ رہے۔ جس کے نتیجے میں سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نشانہ بنایا گیا مظاہرین نے روڈ بلاک کر کے گاڑیاں نظر آتش کیں راہ جاتے لوگوں کو مارا پیٹا حتی کہ پولیس کے جوانوں پر پتھراو کیا گیا عام شہریوں کی زندگیاں دو بھر کرنے میں جتنا بھی مظاہرین سے ھو سکا انہوں نے کم نہ کیا ۔
تاہم بعد ازاں حکومت اور مظاہرین میں معاہدہ طے پا گیا۔ 5 نکاتی معاہدے کے بعد حکومت اور مظاہرین میں اتفاق پایا گیا ہے کہ حکومت عدالتی فیصلے پر نظر ثانی اپیل میں حائل نہیں ہو گی۔
آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ مظاہروں میں جانی نقصان پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔معاہدے میں طے پایا ہے کہ گرفتار کئیے جانے والے کارکنان کو رہا کیا جائے گا ۔تحریک لبیک نے قانون ہاتھ میں لینے اور عوام پر اندھا دھند ظلم کا اعتراف یوں کیا کہ اس سارے واقعے میں اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو تحریک لبیک کے قائدین اس پر معذرت خواہ ہیں۔