ویزہ پالیسی، تبلیغی ویزہ45 دن، مشنری کی مدت ایک سال مقرر
حکومت پاکستان کی سیاحت، بزنس اورسرمایہ کاری کے فروغ کیلئے نئی ویزہ پالیسی، حکومت مشنری(missionary) اور تبلیغی (tablighi) ویزہ میں فرق کو واضح کرے۔ مسلم عوامی حلقے
لاہور(جاگ مسیحی نیوز ۔ 02 فروری2019ء) حکومت پاکستان نے سیاحت ، بزنس، اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ویزہ پالیسی میں نرمی کردی ہے، حکومتی ویزہ پالیسی میں معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے بیرون ممالک مشنریوں کوپاکستان میں مسیحی یا دوسرے مذاہب کے لوگوں کے لیے مذہبی منادی کے لیے ویزہ پالیسی میں مدت ایک سال مقرر کر دی ہے ۔
جبکہ ماسواے مذہبی اقلیتی فرقوں کے تبلیغی ویزہ میں بھی نظرثانی کی ہے، تبلیغ کیلئے پاکستان کا ویزہ 45 دن مقرر ہے ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت نے سیاحت ، بزنس، اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئےپاکستان کے دنیا کیلئے دروازے کھول دیے ہیں، جس کے پیش نظرحکومت پاکستان نے نئی ویزہ پالیسی میں نرمی کردی ہے۔ ویزہ پالیسی کے مطابق 175ممالک کوای ویزہ، 66 ممالک کا پاکستان کیلئے ویزہ پالیسی میں نرمی جبکہ 50 ممالک کیلئے ویزہ آن ارائیول کردیا گیا ہے۔
لیکن نئی ویزہ پالیسی سے متعلق مسلم لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنی نئی ویزہ پالیسی میں اس بات کو واضح نہیں کیا کہ مشنری (missionary) اور تبلیغی (tablighi) ویزہ میں کیا فرق ہے؟ لوگوں کا کہنا ہے کہ حیران کن بات ہے کہ حکومت پاکستان نے تبلیغ کی غرض سے ویزہ کی مدت کا دورانیہ صرف 45 دن رکھا ہے جبکہ مشنری ویزہ جس بارے عموماً خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ویزہ مسیحیوں یا دوسرے مذاہب کے لوگوں کو مذہبی منادی کیلئے جاری کیا جاتا ہے اس کی مدت ایک سال رکھی ہے ۔
نئی ویزہ پالیسی میں اس کا دورانیہ ایک سال رکھا گیا۔ واضح رہے نئی ویزہ پالیسی کی منظوری وفاقی کابینہ نے بھی دے دی ہے۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سیاحوں کیلئے جنت ہے۔ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں4 کیٹگریز بنائی گئی ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں نئی ویزہ پالیسی متعارف کرا دی گئی ہے۔ وزیر اطلاعاتنے کہا کہ ایک سو پچہتر ممالک کو ای ویزہ کی سہولت دی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچاس ممالک کو ائرپورٹ لاؤنج پر ہی ویزہ دے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بزنس ویزے کی سہولت 96 ملکوں تک بڑھا دی ہے۔ ڈپلومیٹک کارڈ کی مدت تین سال تک بڑھا دی گئی ہے۔ فواد نے کہا کہ سٹوڈنٹس کیلئے ویزہ مدت2 سال تک بڑھا دی ہے۔ سیاحوں کو کنٹونمنٹ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے این او سی کی ضرورت نہیں ہو گی۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کا ویزہ وزارت اطلاعات پراسیس کریگی۔ انہوں نے کہا کہ نئی سیاحتی پالیسی سے پاکستان میں بہتری آئے گی ۔
یہ بھی واضع رہے کہ بیرون ممالک سے پاکستان آنے والے لوگوں کی اصل پرابلم ویزہ مدت نہیں بلکہ لوگوں کو عدم تحفظ کا خوف ہے۔ ھو سکتا ہے حکومت ان لوگوں کو یہ رعایت دے کر زیادہ دیر پاکستان میں رہنے کا موقع فراہم کر رہی ہے کہ اس خوف کا تاثر ختم ھو سکے اور پاکستان کا عالمی برادری میں اچھا مقام بن سکے۔ ویسے تو پاک فوج نے اس کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں جو واقعی قابل ذکر و فخر ہیں۔ لیکن تاحال مسجدوں۔ چرچز۔ مندروں۔ گوردوارں میں عبادتیں بندوقوں کی چھاوں میں ھو رہی ہیں۔ یہ بھی ایک پاکستان کے لیے سوالیہ؟ نشان ہے۔ اور پھر یہ رعایت شاید پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں کی ڈیمائنڈ نہیں بلکہ حکومت کی سیاحتی ویزہ پالیسی پاکستان میں بہتری لانے کی ہے جس کی وزارت اطلاعات نے تصدیق بھی کر دی ہے۔ میڈیا اور مسلم حلقے خواہ مخواہ مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں