حوالدار کا مسیحی خواتین پر تشدد بالوں سے گھسیٹتا رہا
حوالدار کا مسیحی خواتین پر تشدد بالوں سے گھسیٹتا رہا
پولیس گردی، مسیحی خواتین پر تشدد بالوں سے گھسیٹ کر تھانے لے جایا گیا۔
حولدار کی پولیس گردی، کرسچن کالونی پر یلغار ، خواتین پر تشدد ، گھروں کو کنڈی لگا کر گھریلو خواتین پر تھپڑوں ٹھڈوں اور مکوں سے تشدد، گھسیٹ کر تھانے لے گیا، اے ایس پی کی مداخلت، ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی، خواتین رہا۔
وزیر آباد: (جاگ مسیحی نیوز 27 اگست 2019) حولدار کی پولیس گردی، ساتھی ملازمین کے ہمراہ کرسچن کالونی پر یلغار کر دی، پوری گلی کے مکانوں کو باہر سے کنڈی لگا کر گھریلو خواتین پر تھپڑوں، ٹھڈوں اور مکوں سے تشدد کرتا ہوا، ماں بیٹی کو بالوں سے کھنچتا ہوا تھانہ میں لے گیا۔
سینکڑوں مرد و خواتین کا تھانہ کے باہر شدید احتجاج، اے ایس پی کی مداخلت اور ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی یقین دہانی کے بعد خواتین کو رہائی ملی۔
گزشتہ رات تھانہ صدر کے حولدار محمد امتیاز نے درجن کے قریب مرد پولیس اہلکاروں کے ہمراہ شاہد مسیح کے گھر دھاوا بول دیا اور معصوم بچوں کی موجودگی میں اس کی بیوی راحت اور جواں سال بیٹی کو گندی گالیوں کی بوچھاڑ میں مکے ٹھڈے مارنے شروع کر دیے اور کچھ برآمد نہ ہونے پر اپنی خفت مٹانے کی خاطر ان کو مارتا پیٹتا اپنے ہمراہ لے گیا۔
واقعہ کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور سینکڑوں مرد و خواتین مسیحیوں نے تھانہ کے سامنے اکھٹے ہو کر احتجاج شروع کر دیا جس کی خبر ملتے ہی اے ایس پی فرحان خان موقع پر پہنچ گئے اور مظاہرین کے ساتھ مذکرات کرکے خواتین کو رہائی دلائی۔
رہائی کے بعد راحت بی بی نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ حولدار امتیاز ہمارے ساتھ ظلم کر رہا ہے چند روز قبل میرے بیٹے کی موٹر سائیکل بھی لے گیا تھا اور واپس کرنے کے لیے بھاری رشوت کا مطالبہ کرتا ہے۔
فرحت بی بی نے آر پی او گوجرانوالہ اور ایس پی تھانہ صدر سمیت دیگر اعلی پولیس حکام سےمطالبہ کیا ہے کہ واقعہ کا نوٹس لے کر قانون ہاتھ میں لینے والے پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کیا جاے۔